allama iqbal 2 line urdu poetry

Allama Iqbal Poetry in Urdu Language || Allama Iqbal shayari

Introduction:

Allama Iqbal was a smart person who wrote poems that a lot of people love. Allama Iqbal’s poetry is like a beautiful artwork that talks about deep ideas and feelings. As he grew up, his way of writing poems changed a lot. Sometimes he wrote about love, and later, he started writing about bigger things.

Allama Iqbal did something special for Urdu poetry. He made it better and inspired many other writers. He wrote poems many people remember, like “Bang-e-Dra” and “Zarb-i Kalim.” His poems have cool ideas about life and thinking big.

Allama Iqbal Poetry with Images:

Iqbal poetry
TERY ISHQ KI INTAH CHAHTA HON….

 

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔

میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں

Tery ishq ki intha chahta hon 

meri saadgi dekh main kia chata hon.

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی مشہور غزل “ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں گویا شاعر اپنے محبوب سے اس کی محبت کی انتہا کا تقاضا کر رہا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ وہ اپنی سادگی کے باوجود بھی بے پروا اور آزاد ہونا چاہتا ہے۔

allama iqbal best poetry
log pthr marnay aay to wo bhi sath thy

لوگ پتھر مارنے آۓ تو وہ بھی ساتھ تھے

جن کے گناہ کبھی ہم اپنے سر لیا کرتے تھے

log pthr marny aay to wo bhi sath thy

jin ky gunah kbhi hum apny sir lia krty thy

یہ شاعری ایک متفکری اور عمیق معنوں کا اظہار ہے۔ “لوگ پتھر مارنے آۓ تو وہ بھی ساتھ تھے” یہ حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ زندگی میں ہر قدم پر ہمیں مختلف لوگوں سے ملتا ہے، اور ہمارے ساتھ ہر حرکت میں وہ لوگ ہمارا حصہ بنتے ہیں جو ہمیں اچھے یا برے وقت میں ساتھ دیتے ہیں۔

“جن کے گناہ کبھی ہم اپنے سر لیا کرتے تھے” اس حصہ نے ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں کبھی بھی دوسروں کے گناہوں کا الزام نہیں لینا چاہیے۔ یہ ایک حکمت زندگی ہے کہ ہر شخص مکمل نہیں ہوتا اور ہر کسی کے پاس اپنی غلطیاں ہوتی ہیں۔

allama iqbal best poetry
choor dy tasbih ko gin gin ky phrna Iqbal

چھوڑ دے تسبیح کو گن گن کے پڑھنا اقبال

اس سے کیا حساب جو بے حساب دیتا ہے

Choor dy tasbih ko gin gin ky prhna Iqbal

us sy kia hisaab jo byhisaab deta hy

اس شعر کی وضاحت کرتے ہوئے، علامہ اقبال نے خود کہا تھا کہ:

چھوڑ دے تسبیح کو گن گن کے پڑھنا” کا مطلب یہ ہے کہ تسبیح کو گننے سے زیادہ اس کے معانی پر غور کرنا ضروری ہے۔ تسبیح تو صرف ایک  ذریعہ ہے، مقصد اللہ کا ذکر اور اس کی عظمت کا ادراک ہے۔ “اس سے کیا حساب جو بے حساب دیتا ہے” کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بے حساب دیتا ہے، اس لیے اس سے حساب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی رحمت اور فضل بے انتہا ہے، اس لیے اگر ہم اس کے احکامات پر عمل کریں گے، تو وہ ہمیں اپنے فضل سے نوازے گا۔

best poetry by Allama Iqbal
Apny kirdaar pay daal k pardh

اپنے کردار پے ڈال کے پردہ اقبال

ہر شخص کہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

Apny kirdaar py daal k pardh Iqbal

Hr shaks kh rha hy zmaana khraab hy

اس نظم میں علامہ اقبال دنیا کے موجودہ حالات پر تنقید کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے کردار میں تبدیلی لانے کی تلقین کرتے ہیں۔ اقبال کہتے ہیں کہ ہر شخص زمانہ خراب کی شکایت کر رہا ہے، لیکن کوئی بھی اپنے کردار میں تبدیلی لانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔

best urdu poetry
Dil gumrah ko ay kaash ya maloom hota

دل گمراہ کو اے کاش یہ معلوم ہو جاتا

گناہ میں اس وقت تک لزت ہے جب تک ہو نہیں جاتا

Dil gumrah ko ay kaash ya maloom ho jata

Gunah main us waqt tuk lizt hy jb tuk ho nahi jata

یہ شعر علامہ اقبال کی نظم “زندگی کا راز” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں اقبال گمراہ دل کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے کاش یہ معلوم ہوتا کہ گناہ میں اس وقت تک لذت ہے جب تک کہ وہ عمل میں نہیں آتا ہے۔

اقبال کا مطلب یہ ہے کہ گناہ کی لذت عارضی ہوتی ہے۔ جب تک کہ گناہ کا عمل نہیں ہوتا، تب تک انسان اس میں لذت محسوس کرتا ہے۔ لیکن جب گناہ کا عمل ہو جاتا ہے، تو اس کے ساتھ ہی انسان کو گناہ کے نتائج بھی بھگتنا پڑتے ہیں۔

iqbal shayri
ZAMEER JAAG HI JATA HY

ضمیر جاگ ہی جاتا ہے اگر زندہ ہو اقبال

کبھی گناہ سے پہلے، تو کبھی گناہ کے بعد

Zameer jaag hi jata hy ugr zindha ho Iqbal

kbhi gunah sy phely to kbhi gunah k baad

اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ اگر اقبال ضمیر زندہ ہو، تو ضرور جاگ جاتا ہے۔ ضمیر انسان کے اندر کا ایک ایسا قوت ہے جو اسے اچھائی اور برائی میں فرق کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اقبال یہ بھی کہتے ہیں کہ ضمیر گناہ سے پہلے بھی جاگ سکتا ہے اور گناہ کے بعد بھی جاگ سکتا ہے۔ گناہ سے پہلے ضمیر جاگنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان گناہ کرنے سے پہلے ہی اس کے نتائج کو سمجھ جائے اور اس سے بچ جائے۔ گناہ کے بعد ضمیر جاگنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان گناہ کرنے کے بعد اس کی غلطی کا احساس ہو اور وہ توبہ کرے اور آگے سے گناہ سے بچنے کی کوشش کرے۔

best iqbal shayri
MERY BACHPAN KY DIN BHI KIA KHOOB THY

میرے بچپن کے دن بھی کیا خوب تھے اے اقبال 

بےنمازی بھی تھا اور بےگناہ بھی

Mery bachpan ky din bhi kia khoob thy Iqbal 

by namazi bhi tha or by gunah bhi

یہ علامہ محمد اقبال کی ایک مشہور نظم “مسجدین میں” سے ایک شعر ہے۔ اس شعر میں اقبال اپنے بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے بچپن کے دن بہت اچھے تھے۔ اس وقت وہ نماز نہیں پڑھتے تھے، لیکن اس لیے نہیں کہ وہ گناہ گار تھے، بلکہ اس لیے کہ وہ بےخبر تھے۔ وہ ابھی تک اس دنیا کی حقیقت سے واقف نہیں ہوئے تھے۔ وہ اس وقت دنیا کے نقصانات سے بے خبر تھے۔ وہ صرف خوشیوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔

Allama Iqbal Best 2 Line poetry:

Allama Iqbal Best Urdu Poetry
HANSI AATI HY MJHY HISRT INSAAN PAR

ہنسی آتی ہے مجھے حسرت انسان پر

گناہ کرتا ہے خود، لعنت بیھجتا ہے شیطان پر

Hansi aati hy mjhy hasrat insaan pr

gunah krta hy khud, laant bhjta hy shytaan pr

اس شعر میں اقبال انسان کی بےوقوفی اور خود فریبی پر طنز کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انسان خود گناہ کرتا ہے، لیکن پھر اس کی ذمہ داری شیطان پر ڈال دیتا ہے۔ انسان اپنے گناہوں سے بچنے کے لیے اپنی تمام کوششیں کرتا ہے، لیکن جب وہ گناہ کرتا ہے، تو وہ شیطان کو الزام ٹھہراتا ہے۔

Iqbal poetry
BISTER SY UTH KR MISJID TUK NA JAA SKY IQBAL

بستر سے اٹھ کر مسجد تک نہ جا سکے اقبال

خواہش رکھتے ہیں قبر سے اٹھ کر جنت جانے کی

Bister sy uth kr Misjid tuk na ja sky Iqbal

khwahish rkhty hain kabr sy uth kr Jannat jany ki

یہ شعر علامہ اقبال کی مشہور نظم “مسجدین میں” سے ایک شعر ہے۔ اس شعر میں اقبال اپنے آخری ایام کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بستر سے اٹھ کر مسجد تک نہیں جا سکتے، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ وہ قبر سے اٹھ کر جنت میں جائیں۔

Iqbal best urdu poetry
YA KAFN. YA KABR, YA JANZAY…..

یہ کفن، یہ قبر، یہ جنازے، رسم شریعت ہے اقبال۔۔۔

مر تو انسان تب ہی جاتا ہے جب یاد کرنے والا کوئی نہ ہو

ya kafn, ya qabr, ya janazy, rasm shriyat hy Iqbal

Mr to insaan tub hi jata hy jb yaad krnay wala koi na ho

یہ مصرعے ظاہر کرتے ہیں کہ کفن، قبر، اور جنازے کی رسمیں شریعت کا حصہ ہیں جیسا کہ اقبال نے بیان کیا ہے۔ لیکن، مصرعے کا دوسرا حصہ میں یہ بات بیان کرتا ہے کہ حقیقی موت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی ہو کر بھی انسان کو یاد کرنے والا کوئی نہیں رہتا۔۔

allama iqbal 2 line urdu poetry
APNAY MN MAIN DOOB KR PAA JAA…

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی

تو اگر میرا نہیں بنتا تو نہ بن، اپنا تو بن

Apnay mn main doob kr paa jaa surakh zindgi

tu ugr mera nahi bnta tu na bun, apna to bun

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی مثنوی “جاوید نامہ” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں علامہ اقبال انسان کو اپنے اندر ڈوب کر زندگی کا سراغ تلاش کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے کے تابع ہو کر زندگی گزارتا ہے تو وہ کبھی بھی اپنی حقیقی صلاحیتوں کو نہیں پہنچ پاتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے اندر ڈوب کر اپنی ذاتی شناخت اور مقاصد تلاش کرے۔

iqbal 2 line urdu shayri
DHOONTA PHRTA HON MAIN IQBAL APNY AAP KO..

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبال اپنے آپ کو

آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

Dhoonta phrta hon main Iqbal apny aap ko

aap hi goya musafir aap hi munzil hon main

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی غزل سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں علامہ اقبال اپنی تلاش کی کیفیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو تلاش کرنے کے لیے دنیا بھر میں پھر رہے ہیں۔ وہ اپنے اندر کی گہرائیوں میں ڈوب کر اپنی حقیقی ذات کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس شعر کا دوسرا مصرعہ علامہ اقبال کی اپنی تلاش کے فلسفے کو بیان کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انسان خود ہی ایک مسافر ہے اور خود ہی اپنی منزل ہے۔ انسان کو اپنے اندر کی تلاش کرنی چاہیے۔ جب کوئی شخص اپنے اندر کی تلاش کر لیتا ہے تو وہ اپنی حقیقی منزل کو پا لیتا ہے۔

iqbal 2 line urdu shayri
JANOON ISHQ SY TU KHUDA BHI NA BACH SKA IQBAL…

جنون عشق سے تو خدا بھی نہ بچ سکے اقبال

تعریف ھسن یار میں سارا قرآن لکھ دیا

Janoon ishq sy tu khuda bhi na bach sky Iqbal

tareef husan yaar main sara Quraan likh dia

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی مثنوی “جاوید نامہ” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں علامہ اقبال عشق کی طاقت اور تاثیر کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عشق کی دیوانگی سے تو خدا بھی نہیں بچ سکا۔ اپنے پیارے نبیﷺ کی تعریف میں قرآن لکھ دیا۔

allama iqbal poetry in urdu language
KHUDI KO KR BULND ITNA KH HR TAQDEER SY PHELAY..

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیاہے؟

Khudi ko kr buland itna kh hr tqdeer sy phely

Khuda bnday sy khud pouchy bta teri rza kia hy

یہ مصرعے کہتے ہیں کہ اپنی شان کو اتنا بلند کرو کہ ہر موقع پر، ہر قسم کے انتخاب سے پہلے، خدا خود ہی بندے سے سوال کرے اور پوچھے: ‘بتا تیری خواہش کیا ہے؟’ یہ ایک بلند مقصد اور عظیم هدف کی طرف رہنمائی دینے والا شعر ہے۔

Iqbal wisdom poetry
KSI KI NAZR MAIN ACHY THY….

کسی کی نظر میں اچھے تھے، کسی کی نظر میں برے تھے اقبال

حقیقت میں جو جیسا تھا، ہم اس کی نزر میں ویسے تھے۔۔۔۔

Ksi ki nzr main achy thy, ksi ki nzr main bury thy Iqbal

haqiqt main jo jesa tha, hum us ki nazr main wasy hi thy

یہ مصرعے بیان کرتے ہیں کہ اقبال کی نظر میں ہر شخص کسی کے لحاظ سے اچھا یا برا ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ شخص جو ہوتا ہے، اس کی نظر میں ویسا ہوتا ہے۔ یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ ہر شخص اپنی ذاتیت اور اپنی حقیقت کے مطابق ہوتا ہے، اور دوسروں کی رائے سے ہونے والی جملہ تعریف یا الزام اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرتی۔

Allama iqbal 2 line poetry
MT KR KHAAK KY PUTLAY PAY …

مت کر خاک کے پتلے پہ غرور نےنیازی اتنی۔۔۔۔

خودی کو خود میں جھانک کر دیکھ تجھ میں رکھا کیا ہے

Mat kar khaak ky putlay py gharoor by nayazi itni…

khudi ko khud main jhaank kr dekh tujh main rkha kia

اس شعر میں علامہ اقبال انسان کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انسان کو اپنی ذات پر غرور اور بے نیازی نہیں کرنی چاہیے۔ انسان کو اپنے اندر جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ اس میں کیا خوبیاں اور خامیاں ہیں۔

allama iqbal best poetry
ZINDGANI JIS KO KHTY HAIN….

زندگانی جس کو کہتے ہیں فراموشی ہے یہ

خواب ہے، غفلت ہے، سرمستی ہے، بے ہوشی ہے یہ

Zindgani jis ko khty hain framoushi hy yah

khawab hy, ghflt hy, sir misti hy, by houshi hy yh 

یہ شعر ان کی نظم “بچہ اور شمع” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں علامہ اقبال زندگی کی حقیقت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کے نزدیک، زندگی ایک خواب ہے، ایک غفلت ہے، ایک سرمستی ہے، اور ایک بے ہوشی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انسان زندگی کے دوران اپنی حقیقی حقیقت سے غافل رہتا ہے۔ وہ دنیاوی تعلقات اور مادیت کے پیچھے پھنس جاتا ہے اور اپنی روحانی شناخت کو بھول جاتا ہے۔

Shaheen Iqbal poetry
GULAMI MAIN NA KAAM AATI HAIN…

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

Gulami main na kaam aati hain shmsherain na tudbeerain

jo ho zooq yaqeen pyada to cut jati hain zungerain

یہ شعر ان کی نظم “خودی” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں علامہ اقبال غلامی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک، غلامی ایک ایسی حالت ہے جس میں انسان اپنی آزادی سے محروم ہو جاتا ہے۔

علامہ اقبال کا خیال ہے کہ غلامی میں شمشیریں اور تدبیریں کام نہیں آتیں۔ غلامی صرف اس وقت ختم ہو سکتی ہے جب انسان میں آزادی کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ جب انسان میں آزادی کا جذبہ پیدا ہو جائے تو وہ اپنی زنجیریں خود ہی کاٹ سکتا ہے۔

Allama Iqbal poetry
TERAY AAZAD BANDON KI NA,,,,,,

تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی

Terar aazaad bandon ki na ya duniya na wo duniya

yahan marny ki pabndi, wahan jeenay ki pabndi

Allama Iqbal Poetry in Urdu
NA TOU ZAMEEN KALIAY NA AASMAAN KALIAY….

نہ تو زمیں کےلیے، نہ آسماں کےلیے

جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کےلیے

Na tou zameen kaliay na aasmaan kaliay

Jahan hy tery liay, tou mahi jahan kaliay

Conculsion:

Allama Iqbal poems are like a guide for understanding life and ourselves better. Through his words, he encourages people to discover who they really.

Even though Allama Iqbal is not here anymore, people still remember and honor him. People still read his poems because they talk about things that are important even today.

FAQs:

Question: What did Allama Iqbal write about?
Answer: He wrote about different things, like love, life, and big ideas.

Question: Why do people still read Allama Iqbal’s poems today?
Answer: Because his poems talk about things that are still important.

2 thoughts on “Allama Iqbal Poetry in Urdu Language || Allama Iqbal shayari

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *